منگل، 25 مارچ، 2025

نتیش کمار کی افطار پارٹی کا بائیکاٹ کامیاب رہا

مختصر کالم

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے 23 مارچ کو پٹنہ میں ایک افطار پارٹی کا اہتمام کیا تھا، لیکن اس افطار میں ملک کی بڑی ملی تنظیموں کے کسی بھی بڑے رہنما یا عالم دین نے شرکت نہیں کی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ نتیش کمار کی جماعت جنتا دل یونائیٹڈ (JDU) بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور حالیہ دنوں میں اس نے وقف بورڈ ترمیمی بل کی حمایت کی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی و سماجی معاملات میں مداخلت کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔ چنانچہ امارت شرعیہ سمیت دیگر بڑی ملی تنظیموں نے اس افطار میں شامل نہ ہونے کا اعلان کیا تھا، جو بالآخر ایک کامیاب بائیکاٹ کی شکل میں ظاہر ہوا۔
اس بائیکاٹ کا مقصد واضح تھا: مسلمانوں کے مفادات کے خلاف فیصلے لینے والوں کے ساتھ کھانے پینے اور رسمی تعلقات کو ختم کرنا۔ یہ ایک مضبوط پیغام تھا کہ محض افطار کی میزبانی سے کوئی رہنما مسلمانوں کی حمایت حاصل نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ ان کے بنیادی مسائل پر ان کے ساتھ کھڑا نہ ہو۔
جو چند افراد اس تقریب میں شریک ہوئے، وہ زیادہ تر نتیش کمار کی پارٹی سے وابستہ افراد تھے یا وہ لوگ جن کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ لیکن ملی تنظیموں کے عہدیداروں اور رہنماؤں کی غیر موجودگی نے یہ ثابت کر دیا کہ مسلم قیادت اب محض نمائشی سیاست کو قبول نہیں کرے گی۔ یہ بائیکاٹ صرف ایک افطار تقریب سے دوری اختیار کرنا نہیں تھا بلکہ یہ ایک عملی اقدام تھا کہ مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کرنے والے سیاستدانوں کو واضح پیغام دیا جائے کہ ان کے ساتھ اصولی اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ اگر یہی سلسلہ آگے بھی جاری رہا تو سیاستدانوں کو مسلمانوں کے حقیقی مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنا پڑے گا، ورنہ محض دکھاوے کی سیاست سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

از: آفتاب اظہر صدیقی
کشن گنج، بہار

24 مارچ 2025

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

3