منگل، 25 مارچ، 2025

کنال کامرا کا طنز: شندے سرکار کی برہمی، اندھ بھکت بے چین

مختصر کالم
   دہلی سے کشن گنج آتے ہوئے موبائل پر کچھ لکھ کر فارغ ہوا ہی تھا کہ یوٹیوب پر کنال کامرا کی تازہ ویڈیو پر نظر پڑی، جس میں انہوں نے ہنسانے کے انداز میں بھاجپا سرکار اور شندے کی حقیقت کھول کر رکھ دی ہے۔
کنال کامرا جو اپنی بےباک اور طنزیہ کامیڈی کے لیے مشہور ہیں، ایک بار پھر تنازع کا شکار ہو گئے ہیں۔ حالیہ ویڈیو میں انہوں نے مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے سرکار اور بی جے پی پر زبردست طنز کیا ہے، جس کے بعد بھگوا خیمے میں بےچینی پھیل گئی ہے۔ خاص طور پر شندے گروپ کے حامیوں اور ترجمانوں نے ان کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا، یہاں تک کہ انہیں مہاراشٹر سمیت پورے بھارت میں نہ گھومنے دینے کی دھمکیاں دی گئیں۔
شندے گروپ کے ترجمان کرشنا ہیگڑے نے مطالبہ کیا کہ ممبئی پولیس فوراً کنال کامرا کو گرفتار کرے، جبکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ "شیوسینا اسٹائل" میں اس مسئلے کو نمٹائیں گے۔ اس بیان کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ دوسری جانب شیوسینا (UBT) کے رہنما سنجے راوت نے کنال کامرا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک گانے پر اتنی بوکھلاہٹ ظاہر کرتی ہے کہ ریاست کے حالات کس سمت جا رہے ہیں۔ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور ریاست کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کو "کمزور وزیر داخلہ" قرار دیتے ہوئے ان پر سخت تنقید کی۔
کنال کامرا، جو اپنی مزاحیہ اور طنزیہ باتوں کے ذریعے حکومت اور اس کے اندھ بھکتوں کو بےنقاب کرتے ہیں، اس سے قبل اس وقت میڈیا کی سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے ہوائی جہاز میں ارنب گوسوامی کا سامنا کرتے ہوئے ان پر طنز کیا تھا۔ ان کی جرات مندانہ گفتگو اور طنز و مزاح نے ہمیشہ حکومت کے حامیوں کو پریشان کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایکناتھ شندے کے حامی اب کھل کر ان کے خلاف محاذ کھول چکے ہیں۔
یہ واقعہ بھارت میں آزادیِ اظہار پر بڑھتی ہوئی قدغنوں کی بھی ایک اور مثال ہے۔ کنال کامرا جیسے فنکاروں کا کام حکومت پر طنز کرنا، غلط پالیسیوں کو اجاگر کرنا اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، لیکن جب بھی کوئی فنکار یا صحافی حکومت پر تنقید کرتا ہے، اسے دھمکیاں دی جاتی ہیں، اس کے خلاف مقدمے درج کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
شندے گروپ کے اراکین نے نہ صرف کنال کامرا کے طنز پر ناراضگی ظاہر کی ہے بلکہ ان کے اسٹوڈیو پر حملہ بھی کیا ہے، جو کہ ایک غیر جمہوری اور قابلِ مذمت عمل ہے۔ اگر جمہوری نظام میں رہتے ہوئے بھی کسی کو حکومت پر تنقید کرنے کی اجازت نہیں، تو پھر یہ نظام جمہوریت کے بجائے آمریت کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔
کنال کامرا کا یہ کہنا کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے اور نہ ہی کسی دباؤ میں آئیں گے، ان کی ہمت اور حق گوئی کا ثبوت ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ طنز و مزاح کی زبان حکومت کے حامیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے، کیونکہ یہ عوام کے ذہنوں میں سوالات پیدا کرتی ہے اور انہیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔

از: آفتاب اظہر صدیقی
کشن گنج، بہار

25 مارچ 2025

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

3