جونپور:- عالمی یومِ ہومیوپیتھی کا آغاز ڈاکٹر کرسچن فریڈرک سیموئل ہانیمن جو مشہور جرمن معالج تھے ان کی یومِ پیدائش کے موقع پر ان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ہر سال 10 اپریل کو عالمی یومِ ہومیوپیتھی منایا جاتا ہے عالمی ہومیوپیتھی کا دن باضابطہ طور پر 2005 میں ڈبلیو ایچ اے او نے نئی دہلی بھارت میں اپنی سالانہ کانفرنس میں قائم کیا تھا، 10 اپریل کو بھارت سمیت دوسرے ملکوں میں طرح طرح کا کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں اس مرتبہ بھارت میں حکومتی سطح پر عالمی یومِ ہومیوپیتھی کنونشن کا موضوع ہے"مطالعہ،تدریس اور تحقیق٬" جس میں ہومیوپیتھی کی ترقی کے تین بنیادی ستونوں کو اجاگر کیا گیا ہے، اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت اردو نے جونپور کے مشہور معروف ہومیوپیتھی کے ڈاکٹر جن کی ہومیوپیتھی سے وابستگی دو نسلوں سے ہے ڈاکٹر انور خان سے عالمی یومِ ہومیوپیتھی کے موقع پر خصوصی گفتگو کی ہے۔
عوامی خیالات سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر انور خان نے بتایا کہ 10 اپریل کا دن ہومیوپیتھی ڈاکٹرز کے لیے بڑا اور اہم دن ہوتا ہے کیونکہ آج ہی کے دن ہومیوپیتھی کے موجد ڈاکٹر سیموئل ہانیمن کی پیدائش ہوئی تھی آج ہم ان کا 269واں سالگرہ دھوم دھام سے منا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھی اور ایلو پیتھی میں کافی فرق ہے کیونکہ جب سے ایلو پیتھی میں اینٹی بائیوٹک ادویات آگئی ہیں جس سے تیزی سے ریلیف ملتا ہے اس لیے ایلو ماڈرن مانی جاتی ہے جب کہ ہومیوپیتھی بھی آج کے دور میں کافی اچھی کارگر ثابت ہو رہی ہے آج کے وقت میں ہومیوپیتھی سے علاج کروانے والے عالمی سطح پر کل دو ملین مریض ہے جس میں خوشی کی بات یہ ہیکہ اس کی 50 فیصد صرف بھارت میں ہے مطلب پوری دنیا ایک طرف بھارت ایک طرف ہومیوپیتھی اس سطح پر بڑھ رہی ہے اور آگے مزید اضافہ ہوگا جس طرح سے روز بروز ہومیوپیتھی کے کالجز و اسکول کھل رہے ہیں وہ آگے چلکر بڑا کام کریگی، بہت سے ایسے مرض ہوتے ہیں جو ایلوپیتھ سے ٹھیک نہیں ہوتے وہ ہومیوپیتھی سے ٹھیک ہوتے ہیں انہوں نے کہا ہومیوپیتھی کا طریقہ علاج مزاج،رہن سہن،گفتگو پر منحصر ہوتا ہے جس سے علاج کارگر ثابت ہوتا ہے ہومیوپیتھی سے کوئی سائیڈ ایفیکٹ بھی نہیں ہوتا اس وجہ سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر انور نے کہا کہ سیدھا سیدھا حکومت توجہ نہیں دیتی ہے حکومت جس طرح سے ایلوپیتھک میں سی ایچ سی،پی ایچ سی پر کام کرتی ہے اسی طرح اس پہ بھی کام کریں تو ترقی کہیں بہت زیادہ ہوگی اور بہت کم پیسے میں سرو کیا جا سکتا ہے یہ سیدھا سیدھا حکومت کی لاپرواہی ہے جو توجہ نہیں دیتی ہے آج ہومیوپیتھی قبل ڈاکٹرز بہت ہیں لیکن سہولیات نہیں مل پا رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھی بھی ایلوپیتھی سے بہت زیادہ تیزی سے کام کرتی ہے بس علامت ملنا چاہیے آدمی کا سلوک ڈاکٹر اس قابل ہو کے مریض کیبن میں داخل ہو وہ مشاہدہ کر لے کیا چل رہا ہے اور ایلوپیتھی سے فوراً آرام ہوتا ہے ہم لوگ کبھی کبھی دیکھتے ہیں کہ مریض کو دوا پلاتے ہیں دو سیکنڈ تین سیکنڈ میں اس کو ریلیف ہونے لگتا ہے انجکشن سے بھی تیز ریلیف ملتا ہے تو بس پکڑ میں آنا چاہیے اس کے لیے آپ کو توجہ دینا پڑے گا مریض کی چال،ڈھال پراس کے بات کرنے کی اسٹائل پہ یہ سب چیزیں ہومیوپیتھی میں بہت معنی رکھتی ہیں۔
انور خان نے کہا کہ اس بات میں بہت سچائی ہے کیونکہ ہومیوپیتھک ڈائلوشن بیس پہ ہوتا ہے خوراک دواؤں کی بہت کم ہوتی ہے اس لیئے سائیڈ ایفیکٹ کا خطرہ بہت کم رہتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھی پر بھروسہ قائم رکھنے کے لیے ڈاکٹرز کو ہومیوپیتھی کے مریضوں کو نتیجہ دینا ہوگا اس لئے جو ایک مرتبہ ہومیوپیتھی کی دوائیں استعمال کر لیتا ہے وہ ہر مرتبہ کرتا ہے اس کے لیے ایمانداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے جو ڈاکٹرز پین کلر کا استعمال کر رہے ہیں سمجھیں وہ اپنی پیتھیں کو گڈھے میں ڈھکیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن عوام کو میرا مشورہ ہیکہ بس آپ لوگ صحت مند رہیں زیادہ باہر کی چیزیں نہ کھائیں صحت مند رہیں زیادہ دواؤں سے دور رہیں غیر ضروری دواؤں سے بھی دور رہے ہیں اور کچھ بھی ہو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں ایم مرتبہ ہومیوپیتھی کو موقع ضرور دیں کیونکہ اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ دھوپ لگنے پر ہومیوپیتھی میں بہت کارگر دوائیں آتی ہیں جیسے کیمفر کالرا کی بہت اچھی دوا ہوتی ہے گرمی لگ گئی جو کپور ہوتا ہے کپور کو استعمال کر لیں تو آدمی سن اسٹروک سے بچ سکتا ہے باقی بچنا ہی ہے دوا سے بہتر پرہیز ہے بھائی اس میں جانا ہی نہیں ہے اس سے بچنا ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھی کووڈ کے بعد سے بہت ترقی کی ہے ہم لوگوں نے خود اس دوران روزانہ 100 مریض دیکھتے تھے اور کووڈ میں ایسے مریض دیکھیں جن کے آکسیجن 70، 75، 80 آ گئے اور ایسے لیول کے مریضوں کو ہم لوگوں نے ٹھیک کیا ہے تو وہاں سے بہت ترقی ہوئی ہے جو مریض ٹھیک ہوئے ہیں وہ آج بھی آتے ہیں کہیں نہیں جاتے کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ ہم تو جاکر آئیں ہیں اس دوران کچھ دوائیں بھی وقت پر آگئی تھی اسپیڈوس پرما جو بہت کارگر رہی لوگوں نے استعمال بھی کیا کمی بھی پڑ گئی تھی لیکن پھر بھی کمپنیوں نے اس کو مہیا کرایا کرونا میں بہت اچھا ہومیوپیتھک نے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہومیوپیتھی میں مریض وقت نہیں دیتا ہے ہم لوگ چاہتے ہیں کہ مریض جب آئے تو پورا وقت لے کے آئے پوری بات بتائے کچھ چھپائے نہیں پیش نظر قاعدے سے اپنی بات بتا دے تو میں صد فیصد کہتا ہوں وہ ٹھیک ہو جائے ناکام وہیں ہوتا ہے جب وہ اپنی باتیں چھپا لیتا ہے گھریلو باتیں ہوتی ہیں، کاروباری نقصان ہوتا ہے تو وہ چھپا لیتا ہے تو پھر ہم لوگوں کو بہت دقت ہوتی ہے وہ چیزیں صاف نہیں ہو پاتی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں